Saturday 27 September 2014

جامعہ کا انتخاب

محمد اشفاق
 شریک دور ہ حدیث                
جامعہ کا انتخاب
                رات کے وقت نماز عشاء پڑھنے کے بعد معمول کے مطابق (دارالعلوم اسلامیہ عربیہ دلبوڑی )میں درجہ موقوف علیہ کے کلاس میں تکرار کیلئے بیٹھے تھے ، کہ اچانک دروازے کو دستک دیتے ہوئے ہمارا ایک دوست ظہور احمد صدیقی داخل ہوگئے ، کچھ دیر اسباق پڑھنے کے بعد راقم الحروف سمیت پورے کلاس کے ساتھیوں نے مہمان سے خیرو عافیت دریافت کی مدرسہ اساتذہ اور اسباق کے متعلق پوچھ گچھ ہوئی، آپ بھی جانتے ہونگے موقوف علیہ کے سال طلباء ،دور ہ حدیث کے بارے میں گفت وشنید ہوتے ہیں، وہ اپنے مدرسہ وشیوخ کے بارے میں تاثرات وداستان بیان کرتے رہے بلا آخر مجلس اختتام پزیر ہوگئی۔پھر کئی دن کے بعد ہم مکتب ساتھی سمیع اللہ فانی ، شمس الاسلام،ابو نعمان صدیقی مشوہ کیلئے جمع ہوگئے کہ دورہ حدیث کیلئے انتخاب کہاں کا کیا جائے طویل مشاورت کے بعد یہ بات طے ہوگئی کہ دارالعلوم حقانیہ اکو ڑہ خٹک جائینگے ۔پھر عید الفطر کے بعد مسلسل رابطے میں تھے داخلہ کی تاریخ معلوم کرنے کے بعد ١٨، اگست بروز جمعہ جانے کیلئے پروگرام طے ہوگیا۔دریں اثناں ، گھریلو کام کاج کیساتھ ساتھ چچا زاد بھائی کا بھی بے حد اسرار تھا اوگی کچھری جانے کا ۔ آ خر کار جمعرات کے دن کچھری آگئے اپنا کام وغیرہ نمٹاکر واپس جانے  کے چکر میں تھے کہ شریک درس ساتھی حفظ، فیاض اور تاج نبی سے ملا قات ہوگئی اتفاقا ارادہ ایک ہی نکلا ، بل آخر جمعہ کے دن ضلع تورغروتھاکوٹ سے روانہ ہوگئے سمیع اللہ فانی وہاں سے رفیق سفر بنے ۔راستہ میں ایک جان لیوا واقعہ بھی پیش آیا لیکن خداوندی کریم نے رحم فرمایا۔ مانسہرہ پہنچ کر حسب وعدہ تین رکنی وفد روانہ ہوگیا دارالعلوم حقانیہ کی طرف ،فضل خداوندی کے ساتھ جامعہ میں داخلہ ہوگیا اب ہم جامعہ میں دل لگی کرنے کیساتھ ساتھ دیدار شیوخ کے مشتاق تھے دوسری جانب افتتاح کا بھی باضابچہ چور پر اعلان ہوا۔
                بدھ کے دن تقریب سج گئی شیوخ کی آمد کا سلسلہ شروع ہواشیوخ کے دیدار کا شوق نہیں بلکہ نہ بجھنے والی پیاس تھی ، اسٹیج پر تشریف فرماشیوخ واساتذہ کرام سے پورا ھال منور تھا ایک جانب مہمان خاص وخادم خاص مولانا مدنی وفاضل دارالعلوم دیوبند مولانا مجاھد خان ،استادالعرب والعجم مولانا سید ڈاکٹر شیر علی شاہ ،جامع المعقول والمنقول شیخ الحدیث مولانامغفوراللہ ، استاذالاساتذہ حضرت مولانا شیخ سمیع الحق ، تو دوسری جانب طلباء کے دلوں کے دھڑکن مولانا شیخ انوارالحق ،مولانا شیخ عبد الحلیم دیر باباجی ، حفظ شوکت علی حقانی سمیت علوم نبوی کی دیگر شمعیں چمک رہی تھیں۔مشتاق طلباء کرام محبت بھی نگاہوں سے شیوخ کے دیدار سے مستفید ہوتے رہے ، یہ مبارک تقریب مولانا مجاھد خان اور مہتمم ونائب مہتمم کے خطابات وھدایات کے بعد پیکر اخلاص استاد محترم ڈاکٹر شیر علی شاہ صاحب کی سسکی خیز دعاسے اختتام پزیر ہوگئی ،آخر میں خداوند کریم کی دربار میں گزارش کرتے ہیں کہ ان شیوخ کا دست شفقت ہم پر ہمیشہ رکھیں اور انکو دراز عمری کے ساتھ ساتھ صحت بھی عطاء فرمائیں اور اس گلستان کے بانی شیخ المشائخ مولانا عبد الحق ،مفتی اعظم محمد فرید ، مولانا شیخ نصیب خان شھید ، مولانا ابراھیم فانی کو درجات عالیہ نصیب فرمائیں ۔آمین۔


No comments:

Post a Comment