حزب
اللہ جان پشاوری(موقوف علیہ)
امت مسلمہ کے زوال کے اسباب
پورے عالم میں اسلام ہی وہ واحد مذہب
ہے جس کے متبعین ہر زمانہ اور ہردور میں بلندوبالا رہے ہیں ۔جس طرح یہ دین اعلیٰ
وارفع ہے اسی طرح اپنے متبعین کو اعلیٰ وارفع بلند وبالا بناتا ہے ۔امت کے جس طبقے
نے جس دور میں بھی دین(اسلام) پر عمل کیا تو وہ سرخرو ہوئے ،کامیابی نے انکے قدم
چومے پانی نے ان کو راستہ دیا،درندہ جانوروں نے ان کا پہرہ دیا حتی کہ کائنات کا
ذرہ ذرہ ان کے تابع ہوا اور انکے اشاروں پر چلنے لگا دنیا کی کوئی طاقت ان پر غالب
نہ آسکی چاہے وہ طاغوتی طاقتیں کتنی ہی بڑی تعداد میں کیوں نہ تھی اور کتنی ہی
فوجی سہولیات سے لبریز ،اسلحے کے تمام انواع سے لیس کیوں نہ تھیں جبکہ اس کے برعکس
مسلمان مٹھی بھر،بغیر خوراک واسلحہ کے ،بغیر توپ ،ٹینک اور تلوار کے ،بغیر بحری
بیڑوں اور سواریوں کے حتی برھنہ پا ہوتے ہوئے بھی اتنی بڑی بڑی فوجوں ،سامراجی
حکومتوں اور طاغوتی قوتوں پر غالب آئے ہیں ،فتح وکامرانی نے انکے قدم چومے ہیں ،ہر
نشیب وفراز نے ان کو سلام پیش کیا ہے اور ہر اونچا سر ان کے سامنے سرنگوں ہواہے۔
لیکن افسوس صدافسوس!آج دین وہی دین ہے
،اسلام وہی اسلام ہے اللہ وہی اللہ ہے ،تو پھر کیوں یہ امت غیروں کے سامنے ذلیل
وخوار ہے ، زندگی کے ہر موڑ پر ناکامی ان کا مقدر کیوں بن چکی ہے انکے سر سرنگوں
ہیں ان کی عزتیں تارتار ہوچکی ہیں ۔غلامی کے طوق ان کے گلوں میں لٹک رہے ہیں ، آخر
اتنی بڑی بے غیرتی وبے ہمتی آج اس امت کا لباس کیوں بن چکی ہیں ،کیا اللہ بدلا …یا
اس کا قانون بدلا…یا اس کا دین بدلا…؟؟نہیں نہیں بلکہ ہر گز ایسا نہیں ہے اللہ وہی
اللہ ہے اسلام وہی اسلام ہے ،قانون وہی قانون ہے اگر بدلا ہے تو مسلمان بدلا ہے
اگربدلی ہے تو امت بدلی ہے اور یہی اس امت کے زوال کا سب سے بڑا سبب ہے ۔اسی تغیر
وتبدل کے چنداسباب ذیل میں ذکر کئے جارہے
ہیں…
(١) امت کے زوال کے اسباب میں سے ایک امت کا
ٹوٹنا اور مختلف جماعتوں میں بٹنا ہے آئے دن ایک نہ ایک جماعت بنتی ہے جو حق کا
دعویٰ کرتی ہے اور دوسروں پر تردید وتنقید ۔اور ظاہر ہے کہ آپس کے اختلافات ،عدم
اتفاق اور دھڑا بندی سے وہ مثالی جماعت جو نبی علیہ السلام نے امت کو امت بنانے
کیلئے دی تھی ان کے ٹکڑے ٹکڑے کرنے سے باقی نہ رہی۔
(٢) دوسرا بڑا سبب دین سے دوری اور غیروں
بالخصوص مغربیت سے دوستی ہے ،دین پر عدم اعتمادی ،اللہ تعالیٰ سے مایوسی اور مال
واسباب پر یقین نے ان کو پاؤں تلے روند ڈالا،وسائل قدرت کے پیچھے لگنے کی وجہ سے
قدرت ہی ہاتھ سے نکل گئی اور وسائل بھی نہ ملے۔
(٣) تیسرابڑا سبب اپنے اس کا م کو چھوڑنا ہے جو
من حیث الامة ان کو ملاتھا اور جس پر خلا فت ونصرت کے وعدے تھے اور وہ ہے دین پر
مضبوطی سے قائم رہنے کیساتھ اس کی ترویج واشاعت کرنا اور اشاعت میں حائل رکاوٹوں
کو دور کرنا چاہے جان سے ہو یا مال سے ہو یا اولاد سے ہو۔
الغرض جب تک ہر ہر فرد اجتماعی طور پر
اتفاق واتحاد کو قائم کرنے،دین پر عمل کرنے کیساتھ اس کی مسلسل اشاعت میں حائل
رکاوٹوں کو دورکرنے اور اللہ تعالیٰ اور اسکے رسول ۖ
کی تعلیمات پر ایمان ویقین رکھنے کیساتھ عملی قدم نہ اٹھائے تو یہ امت امت نہیں بن
سکتی اور نہ نصرت وخلافت آسکتی ہے ورنہ اسی اللہ تعالیٰ کے حکم سے کائنات میں وہی
ہوگا جو امت چاہیگی۔